برسلز:
’’جنگ زدہ علاقوں میں ذہنی اذیت سے نکلنے کے لئے ایک خاتون کی جدوجہد‘‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس آئندہ ہفتے آٹھ مارچ برسلز میں یورپی پارلیمنٹ میں منعقد ہوگی۔
کشمیرکونسل یور پ (ای یو) اس کانفرنس کا انعقاد عالمی یوم خواتین کے موقع پر اراکین یورپی پارلیمنٹ واجد خان، جولی وارڈ اور ڈاکٹرسجاد کریم کے تعاون سے کررہی ہے۔
کانفرنس میں دانشور، اراکین پارلیمنٹ، انسانی حقوق کی تنظیموں کے اراکین، یورپی اداروں کے عہدیداران اور دیگر اہم شخصیات اپنے خیالات کا اظہار کریں گی۔
یہ کانفرنس گذشتہ ہفتے برسلز میں شروع ہونے والی کشمیرکونسل ای یو کی اس آگاہی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد ستائیس سال سے فراموش شدہ کنن۔پوشپورہ کے بھیانک واقعے کو ایک بار پھر اجاگر کرناہے۔
کانفرنس کے دوران جنسی زیادتی اور تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کی جسمانی اور ذہنی کیفیت کی بحالی کے لیے اقدامات پر بھی زور دیاجائے گا اور خواتین کی جدوجہد کو اجاگر کیاجائے گا۔
یادرہے کہ آج سے ستائیس سال قبل یعنی23 فروری 1991 ء کی رات بھارتی فوج کی راجپوتانہ رائفل کے اہلکاروں نے ضلع کپواڑہ کے دوگاوں کنن اور پوشپورہ کو تلاشی کے بہانے محاصرہ لے کر وہاں درجنوں خواتین کی بے حرمتی کی اور انہیں جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایاتھا۔
اگرچہ اس واقعے کو اڑھائی عشروں سے زائد مدت گزر چکی ہے لیکن اس انسانیت سوز واقعے میں بچ جانے والی خواتین کی اس ظلم کے خلاف جدوجہد کی بدولت مقبوضہ کشمیرمیں اس دن کو خواتین کے یوم مزاحمت کے نام سے یاد کیاجاتاہے۔ کشمیری اس جدوجہد کو کشمیرکی آزادی کے لیے جاری تحریک کا حصہ قرار دیتے ہیں جو سترسالوں سے بھارتی قبضے کے خلاف جاری ہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے اس موقع پر اپنے ایک بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیاہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق خصوصاً خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے سنجیدہ اقدامات کرے۔خاص طور پر کنن۔پوشپورہ کے واقعے میں ملوث بھارتی اہلکاروں کو بلاتاخیر سزا دلوانے کے لیے بھارت پر دباو ڈالا جائے۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے اس عزم کااظہارکیاکہ وہ کشمیریوں کے حقوق کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ خاص طورپرمقبوضہ کشمیرکی خواتین کے حقوق کے لئے آوازبلند کریں گے۔
انھوں نے کہاکہ عالمی برادری خاص طورپر بڑی طاقتوں کوچاہیے کہ وہ مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکوائیں۔ بڑی تعداد میں خواتین مشکلات کا شکارہیں۔ ہزاروں خواتین ایسی ہیں جن کے مرد بھارتی فوج کے ہاتھوں جبری طورپرلاپتہ ہوچکے ہیں۔ کسی کا خاوند ، کسی کا باپ ، کسی کابھائی اور کسی کابیٹالاپتہ ہے ۔ یہ افراد ماورائے عدالت جعلی مقابلوں میں مارے جاچکے ہیں یا کوئی پتہ ہیں۔ ان کی خواتین اپنے پیاروں کی منتظرہیں۔ مشکلات کایہ سلسلہ سترسالوں سے جاری ہے لیکن ان کے مصائب کم نہیں ہورہے۔ ان میں دن بدن اضافہ ہورہاہے۔